نظم۔ کاروانِ سخت جاں

بدھ, اکتوبر 02, 2013 عرفان وحید 0 Comments



مصر میں فوجی جارحیت سے برسرِ پیکار اخوانی جیالوں کے نام ایک نظم

نیل کے ساحل پہ پھر اک کربلا ہوتا ہوا
رسمِ شبیریؓ کا قائم سلسلہ ہوتا ہوا

قافلہ بڑھتا ہوا نیزوں پہ رکھے نقدِ جاں
مصلحت کوشوں کی خاطر آئنہ ہوتا ہوا

ایک ضربِ موسویؑ اذنِ خدا ہوتی ہوئی
سینۂ دریا سے پیدا راستہ ہوتا ہوا

ہے یزیدی حکم سی رکھو لبِ حق آشنا
راستہ جاتا ہے یہ دشتِ انا ہوتا ہوا

مشکلیں دشتِ زیاں کی گردِ رہ بنتی ہوئیں
شوقِ منزل خود ہی ان کا رہ نما ہوتا ہوا

☆☆☆

اور پھر دیکھا زمانے نے شبِ دیجور میں
جگنوؤں کے قتل کا اک سانحہ ہوتا ہوا

کشتگانِ راہِ الفت کے لہو سے لالہ زار
انقلابِ رابعہ  بانگِ درا ہوتا ہوا

سلسلہ ہوتا ہوا اس جبر کا جوں جوں دراز
جذبۂ شوقِ شہادت اور سوا ہوتا ہوا

لحظہ لحظہ ظلم کی آندھی یوںہی بڑھتی ہوئی
جسدِ ملت احتجاجاً ہم نوا ہوتا ہوا

ہے عزیمت کا نشاں یہ کاروانِ سختِ جاں
ہر قدم لٹتا ہوا حق پر فدا ہوتا ہوا

☆☆☆

تختِ باطل ہاں ہزیمت آشنا ہونے کو ہے
اک نظامِ عدل و انصاف اب بپا ہونے کو ہے

عرفان وحید۔ ۲/اکتوبر، ۲۰۱۳

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے