تکثیری معاشرہ اور ہمارامطلوبہ رویہ- ۲

اتوار, مئی 05, 2013 عرفان وحید 0 Comments


مصنف: ڈاکٹر فضل الرّحمٰن فریدی
ترجمانی: عرفان وحید


اس امت کا یہ وصف بھی اتنا ہی اہم ہے کہ اس کا نصب العین ہے اللہ کا پیغا م انسا نیت تک پہنچا نا تا کہ وہ حق کو پہچان کر اسلا م کی حقا نیت اور اس کی آفا قی اقدار کو جا ن لیں ۔ قرآن امت کے اس نصب العین  کی تعریف درج ذیل آیت میں معین کرتا ہے:
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ
اور اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک "امت وسط" بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔ البقرة: ۱۴۳
ایک پُر زور بیا ن میں قرآن حکیم اس امت کی بعثت اور تخلیق کا مقصد اسی منصب کو قرا ر دیتا ہے:
كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ
اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو- آل عمران:۱۱۰
سوال ہے کہ ایسی امت اپنے نصب العین سے عہدہ بر آ ہو تے ہو ئے ایک تکثیری معا شرے کے تقا ضو ں کو کس طر ح پور ا کرے؟