آج کچھ درد میں کمی سی ہے

پیر, اکتوبر 20, 2014 عرفان وحید 0 Comments



دل کو پھر ایک بے کلی سی ہے
ہم کو پھر آپ کی کمی سی ہے

اس سے تسلیم بس یونہی سی ہے
برف احساس کی جمی سی ہے

چلیے، احباب کو تو جان گئے!
یہ مصیبت تو عارضی سی ہے

کچھ تو چارہ گری کرے کوئی
آج کچھ درد میں کمی سی ہے

کون محو سخن ہے دیکھو تو
ایک عالم میں خامشی سی ہے

آج چپکے سے کس کی یاد آئی
دل کے آنگن میں چاندنی سی ہے

مژدہ شاید ہو اس کی آمد کا
یہ سحر کچھ نئی نئی سی ہے

کس نے ترک وفا کیا پہلے؟
یہ شکایت بھی باہمی سی ہے

حسرتو، اب تو ہو چلو خاموش
نبض بیمار کی تھمی سی ہے

عمر گزری جسے بیاں کرتے
وہ کتھا اب بھی ان کہی سی ہے

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں