میں کون ہوں میں کیا ہوں - اشعار
ہے حوصلہ اگر کچھ ممکن ہے سب جہاں میں
ہمت اگر جواں ہو کچھ بھی گراں نہیں ہے
ہے دھوپ مشکلوں کی چاروں طرف ہی چھائی
سورج سروں پہ آیا پر سائباں نہیں ہے
کس شے کی جستجو ہے انسان کو خلا میں
کیا اس زمیں پہ کوئی اب کارواں نہیں ہے
ٹھہری ہوئی ہے کب سے اس زندگی کی کشتی
دریائے آرزو بھی اب تو رواں نہیں ہے
حیرت زدہ سی نظریں گویا یہ کہہ رہی تھیں
اس کو ہی ڈر نہیں ہے جس کو اماں نہیں ہے
میں کون ہوں، میں کیا ہوں، میں کس لیے یہاں ہوں؟
عرفانِ ذات اپنا مجھ پر عیاں نہیں ہے
مالیر کوٹلہ ،جنوری ۱۹۹۶

0 comments:
تبصرہ کیجیے