غزل - ہے فسانہ جو حقیقت کہیں بن جائے نہ

ہفتہ, جون 28, 2003 عرفان وحید 0 Comments

منتظر جذبۂ بیدار یہ دکھلائے نہ کچھ
ہے فسانہ جو حقیقت کہیں بن جائے نہ کچھ

0 comments:

تبصرہ کیجیے

غزل - آہ بھی دل سے نہ نکلے

ہفتہ, مئی 10, 2003 عرفان وحید 0 Comments

آہ بھی دل سے نہ نکلے، چشم تر کوئی نہ ہو
گر خوشی حاصل نہ ہو تو نوحہ گر کوئی نہ ہو

0 comments:

تبصرہ کیجیے

غزل کے چنداشعار

بدھ, اپریل 16, 2003 عرفان وحید 0 Comments

کیا غم ہے جو ہوا ہے یہ ساحل مرا رقیب
ہنس کر گلے لگائے گا طوفان ایک دن

0 comments:

تبصرہ کیجیے

میں کون ہوں میں کیا ہوں - اشعار

منگل, اپریل 15, 2003 عرفان وحید 0 Comments

ہے حوصلہ اگر کچھ ممکن ہے سب جہاں میں
ہمت اگر جواں ہو کچھ بھی گراں نہیں ہے

0 comments:

تبصرہ کیجیے

دل سلامت ہے تو دل کے لیے آزار بہت - غزل

اتوار, مارچ 09, 2003 عرفان وحید 0 Comments

رنج و غم، کرب و بلا، ظلم کے آثار بہت
"دل سلامت ہے تو دل کے لیے آزار بہت"

0 comments:

تبصرہ کیجیے

منزل کی ہے تلاش مگر رہ گزر کہاں - غزل

ہفتہ, مارچ 08, 2003 عرفان وحید 0 Comments

منزل کی ہے تلاش مگر رہ گزر کہاں
ہو جس پہ چل کے سب کا بھلا وہ ڈگر کہاں

0 comments:

تبصرہ کیجیے

جو دوست دشمنوں کو بھی بناسکے کوئی تو ہو - غزل

ہفتہ, مارچ 08, 2003 عرفان وحید 0 Comments

جو دوست دشمنوں کو بھی بناسکے کوئی تو ہو
قریب اپنے غیر کو جو لا سکے کوئی تو ہو

0 comments:

تبصرہ کیجیے

غزل - بکھرے ہوئے جو تنکے مرے آشیاں کے ہیں

ہفتہ, مارچ 01, 2003 عرفان وحید 0 Comments

بکھرے ہوئے جو تنکے مرے آشیاں کے ہیں
احسان مجھ یہ بھی کسی مہرباں کے ہیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے