دل سلامت ہے تو دل کے لیے آزار بہت - غزل

اتوار, مارچ 09, 2003 عرفان وحید 0 Comments

رنج و غم، کرب و بلا، ظلم کے آثار بہت
"دل سلامت ہے تو دل کے لیے آزار بہت"

ایک مدّت سے سمجھتے رہے مخلص جن کو
جب پڑا واسطہ نکلے وہی مکاّر بہت

رہنمائی کا تھا دعویٰ جنہیں نکلے رہزن
تھے مسیحا جو کبھی آج ہیں بیمار بہت

---
کاٹ دی ہے عمر ساری پھول نے خاروں کے بیچ
زندگی اپنی بھی گزری سخت آزاروں کے بیچ

مالیر کوٹلہ ،نومبر ۱۹۹۵

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے