حمد

جمعہ, ستمبر 28, 2007 عرفان وحید 0 Comments


جس کی قدرت میں یارب مری جان ہے، وہ تری شان ہے
جس کے ہونے کا ہرشے میں اعلان ہے، وہ تری شان ہے

وہ جو خلاقِ ارض و سماوات ہے، وہ تری ذات ہے
جو غفور رحیم اور رحمان ہے، وہ تری شان ہے

وہ جو ارض و سماوات کا نور ہے، اور مستور ہے
جس سے روشن چراغِ شبستان ہے وہ تری شان ہے

ہے حقیقت تری فہم سے ما ورا پا نہ کوئی سکا
جس کی خاطر مری عقل حیران ہے وہ تری شان ہے

تیرے آگے ہماری ہیں خم گردنیں عفو کر لغزشیں
رحمت و مغفرت کا جو عنوان ہے وہ تری شان ہے

ہم جو ہیں امتیٔ حبیبِ خدا، ہے یہ تیری عطا
اور امت پہ جو لطف و احسان ہے، وہ تری شان ہے

1996

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے