غزل - مطلوب سرِراہ ہے اک لغزشِ پا اور
مطلوب سرِ راہ ہے اک لغزشِ پا اور
بس ایک نظر میری طرف ہوش ربا اور
تکمیلِ ستم ہے کہ یہ تمہیدِ خطا ہے
آغازِ جفا اور نہ انجامِ وفا اور
الفاظ و معانی ہی میں تفریق ہے ورنہ
ہے ان کا کرم اور نہ کچھ ان کی جفا اور
یہ ظلم و ستم، قہر و جفا یوں ہی نیہں ہیں
شاید ابھی حاتم ہیں کچھ اور کوہِ ندا اور
الفاظ سے عاری ہوں مگر دل میں ہیں طوفان
اٹھتے ہیں کبھی یوں بھی مرے دستِ دعا اور
حائل ہوئے جب بھی کبھی راہوں میں مسائل
منزل کی طرف قافلۂ شوق بڑھا اور
آتی رہیں کچھ یوں بھی مرے سر پہ بلائیں
کرتے رہے احباب مرے حق میں دعا اور
بدلا ہوا انداز ہے پھر اپنوں کا عرفانؔ
شاید ابھی باقی ہے کوئی ظلم و جفا اور
1997
0 comments:
تبصرہ کیجیے