جنوں کی جلوہ سامانی بہت ہے

جمعرات, جون 22, 2017 عرفان وحید 0 Comments


خرد کی گرچہ ارزانی بہت ہے
جنوں کی جلوہ سامانی بہت ہے


اِدھر دشواریاں ہیں کچھ دنوں سے
اُدھر سنتے ہیں آسانی بہت ہے

یہ کیسا جشن آزادی ہے بھائی؟
فضائے ملک زندانی بہت ہے

یہ ساری رونقیں بس نام کو ہیں
مرے شہروں میں ویرانی بہت ہے

خموشی میں بھی اک رنج گراں ہے
اگر بولوں پشیمانی بہت ہے

مجھے کافی ہے سنگِ ظلم اس کا
اسے شغلِ ستم رانی بہت ہے

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے