غزل - کوئی یہ جاؤ آج کے انسان سے کہو

اتوار, اگست 28, 2011 عرفان وحید 0 Comments

کوئی یہ جاؤ آج کے انسان سے کہو

ایماں تمہارا کیا ہوا ایمان سے کہو



ہاں ڈال دیں ہیں ہم نے سمندر میں کشتیاں

ٹکرائے آکے پھر کسی طوفان سے کہو



کیوں معرفت کے رمز بتاتے ہو ہم کو شیخ

کیا تم خدا شناس ہو؟ ایمان سے کہو



ہم نے اٹھالیا ہے بغاوت کا پھر علم

جاؤ یہ بات وقت کے سلطان سے کہو



دل حق شناس ہے تو نہ حق بات سے ڈرو

مقتل میں بھی جو حق ہو بڑی شان سے کہو



عرفان ہم ہیں سرورِعالمؐ کے امتی

ہم پر نہ بس چلے گا یہ شیطان سے کہو



2002

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں

0 comments:

تبصرہ کیجیے