غزل - کوئی یہ جاؤ آج کے انسان سے کہو
کوئی یہ جاؤ آج کے انسان سے کہو
ایماں تمہارا کیا ہوا ایمان سے کہو
ہاں ڈال دیں ہیں ہم نے سمندر میں کشتیاں
ٹکرائے آکے پھر کسی طوفان سے کہو
کیوں معرفت کے رمز بتاتے ہو ہم کو شیخ
کیا تم خدا شناس ہو؟ ایمان سے کہو
ہم نے اٹھالیا ہے بغاوت کا پھر علم
جاؤ یہ بات وقت کے سلطان سے کہو
دل حق شناس ہے تو نہ حق بات سے ڈرو
مقتل میں بھی جو حق ہو بڑی شان سے کہو
عرفان ہم ہیں سرورِعالمؐ کے امتی
ہم پر نہ بس چلے گا یہ شیطان سے کہو
2002
0 comments:
تبصرہ کیجیے